لیلة الجائزہ(چاند رات)

چاند رات


پیر، 2 مئی 2022

30 رمضان 1443


چاند رات جسے ”لیلة الجائزہ یعنی انعام اور بدلے والی رات“ بھی کہا جاتا ہے، بڑی اہمیت و برکت کی حامل رات ہے، مسلمانوں نے ماہِ رمضان کے روزے پورے کیے ہیں تو آج رات اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے انہیں انعام ملنی والی ہے، آج رات ان کے انعام کی رات ہے۔

یہ رات جتنی خوشی اور عید کی تیاری کی ہوتی ہے اتنی ہی رمضان کی اختتام پر دکھ کی ہوتی ہے۔

عید کی تیاریوں سے اپنے آپ جو جلد از جلد فارغ کریں، اور اس مبارک رات کو فضولیات میں ضائع کرنے سے بچائیں، اور اپنے رب سے مغفرت و بخشش کی طلب کے ساتھ رمضان کے تمام تر عبادات کی قبولیت کےلئے گڑگڑائیں۔

ایک رویت کا مفہوم ہے کہ:

”پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی دعا کو رد نہیں کیاجاتا: اول: جمعہ کی رات، دوم: ماہِ رجب کی پہلی رات، سوم: شعبان کی پندرہویں رات، چہارم: عیدالفطر کی رات، پنجم: عیدالاضحی کی رات“.٭ 


سو اسلئے دعاؤں کا بہت اہتمام کرنا ضروری ہے، اپنے گناہوں کے، اپنے جفائیوں کی معافی طلب کیجئے، رب کا در ابھی ہر کسی کےلئے کھلا ہے، صرف مانگنے اور مانگنے والوں کی کمی ہے۔

بعض لوگ اس مبارک رات کو آتش بازی، ہوائی فائرنگ، بائیک ویلینگ، بازاروں اور گلیوں میں فضول گھومنے میں ضائع کرتے ہیں، حالانکہ یہ غور و فکر، عبادت و ذکر، ہمدردی و اخوت کی رات ہے، اپنے سابقہ اعمال پر غور کیجئے، عبادت و ذکر کیجئے، صدقہ فطر ادا نہیں کیا ہے تو ابھی رات سے ادا کیجئے تاکہ مالی حیثیت سے کمزور افراد عید کی خوشیوں میں بروقت شریک ہوسکے۔

اسلام نے اس رات میں بھی عبادت کی تلقین کی ہے اور اسی وجہ سے تو اسلام دنیا بھر کے تمام مذاہب سے برتر و بالا ہے، کہ خوشی ہو یا غمی لیکن اسلام اپنے ماننے والوں کو ہر حال میں عبادت کی تلقین کرتا ہے۔

عیدالفطر بھی مسلمانوں کا مذہبی تہوار اور خوشی کا دن ہے جس طرح اور مذاہب کے دیوالی، ہولی، نوروز، مہرجان، کرسمس وغیرہ ہوتے ہیں، لیکن مسلمانوں کی تہوار ان سب سے الگ حیثیت رکھتی ہے، ان مذاہب کے ہاں یہ تہوار صرف نفسانی خواہشات کی تکمیل، عیش و عشرت کی اظہار، فسق و فجور میں گزرتا ہے، جبکہ اسلام نے خوشی کے ساتھ ساتھ عبادت خداوندی، ذکر و اذکار، اور شکر کا بھی حکم دیا ہے  اور واضح کیا ہے کہ عید کا دن خوشی کے ساتھ عبادت کا بھی دن ہے۔ 

عید اپنے اندر خوشی، عبادت الہی، اجتماع، اتفاق و اتحاد، اخوت، باہمی تعاون و تراحم جیسے پیغامات لاتی ہے۔ 

عید کے دن صبح سویرے اٹھنا، تہجد اور نماز فجر ادا کرنا، طہارت و نظافت کا اہتمام کرنا، غسل کرنا، صاف لباس پہننا، خوشبو لگانا، نماز عید کےلیے جانے سے پہلے کھجور یا کوئی میٹھی چیز کھانا، راستے پر آہستہ آواز سے تکبیریں پڑھنا، نماز عید کیلئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے آنا، صدقہ فطر ادا کرنا، نماز عید کیلئے پیدل جانا، اہل و عیال پر وسعت سے خرچ کرنا، خشوع سے نماز عید ادا کرنا، غور سے خطبہ سننا، عید کی مبارک باد دینا، اپنے اور دوسروں کے بچوں کو عیدی دینا، یہ سب یوم عید کی معمولات و سنن ہیں انہیں بخوبی احسن طریقے سے ادا ہم سب پر لازم ہے۔ 

.....اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمارے روزوں، تراویح، ذکر و اذکار، تلاوت و عبادت تمام تر عبادات کو اپنے باگارہ میں شرف قبولیت سے نوازے، اور ہمارے گناہوں، خطاؤں اور غلطیوں سے عفو و درگزر فرمائے۔ آمین 

★★★

حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی