حجة اللہ البالغہ کو کیسے سمجھیں؟

حجة اللہ البالغہ، امام شاہ ولی اللہ ؒ

         احکام شرعیہ کے اسرار و حِکم کے موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں، لیکن مسند الہند حضرت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی لکھی ہوئی کتاب ”حجة اللہ البالغہ“ اپنے امتیازی شان کی وجہ سے اس فن کے متعلق ایک ایسی کتاب ہے کہ کوئی دوسری کتاب اس کے ہم پلہ نہیں، یہ کتاب اس فن کے پہلی اور آخری کتاب ہے۔ اس کتاب میں اگر ایک طرف امام ولی اللہ دہلویؒ نے احکام شرعیہ کے حکمتیں بیان کی ہیں تو دوسری جانب اصول و ضوابط بھی بیان کی ہیں جن کے ذریعے قارئین احکام شرعیہ کو محسوسی بنا کر پیش کرسکتے ہیں۔

         ہر موضوع کے متعلق کوئی نہ کوئی ایسی کتاب ضرور ملتی ہے جو طلباء کے ہاں بہت مشکل تصور کیجاتی ہے، کتاب مشکل ضرور ہوتی ہے لیکن اگر بندہ پابندی و محنت کے ساتھ پڑھتا رہے تو ایک دن وہ کتاب حل کر ڈالے گا۔ اور ”حجة اللہ البالغہ“ ہے ہی ایسی مشکل کتاب، اور اسکی وجہ کیا ہے؟
           مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ” حجة اللہ دو وجہ سے مشکل ہیں، ایک اس میں ایجاز (اختصار) ہے، اور دوسرا اس کے مضامین بہت بلند ہیں، کہ شاہ صاحب ؒ عرش پر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں“۔
          اب ایسے مصنف کا کتاب تو پڑھنا مشکل ہوگا ہی، کیونکہ عرش کے باتیں زمین پر لا کر سمجھنا کوئی سہل کام نہیں۔ لیکن یہ کام بھی آسان ہوسکتا ہے کیونکہ اللہ کریمﷻ قرآن کریم میں ”اقرأ“ کا لفظ دو بار ارشاد فرماتے ہیں، اور اسکی حکمت یہ ہے کہ پہلا ”اقرأ“ کے ساتھ اللہ تخلیق انسان کا ذکر فرماتے ہیں، اور یہ ایک ناخواندہ اور جاہل کا ”اقرأ“ ہے کہ اس سے وہ پڑھے گا، کچھ سیکھے گا، پڑھنا کیا ہے یہ جانے گا، جس طرح اللہﷻ نے اس کو نیست سے ہست کیا، اس طرح اس کو ناخواندہ و جاہل سے عالم بنادے گا۔ جبکہ دوسرا ”اقرأ“ کے ساتھ رب کریمﷻ اپنے کریمی اور سخاوت کا ذکر فرماتے ہیں کہ جب آپ نے پڑھنے کا طریقہ سیکھ لیا تو اب پڑھو کیونکہ تمہارا رب بہت کریم و سخی ہے، اس کے ہاں ان علوم کے خزانے ہیں جو آپ نے ابھی نہیں پڑھے، جتنا تو پڑھے گا اتنا ہی تمہارا علم بڑھے گا۔
           تو اب ”حجة اللہ البالغہ“ کو ہم کیسے پڑھے جس سے ہم اس کو سمجھ پائے، شاہ صاحب کے مقاصد و مطالب کو سمجھ سکے اور ان کو بیان بھی کرسکے؟
           تو اس سوال کا جواب آپ کو مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ کے چند قیمتی نکات سے ملے گا جو انھوں نے ”حجة اللہ“ کو سمجھنے کےلیے بیان کی ہیں۔ یقیناً حضرت مفتی صاحب ؒ کے بیان کردہ یہ نکات مجھ ناچیز جیسے ”حجة اللہ“ اور فلسفہ و حکمت ولی اللہی کے مبتدئین و شائقین کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے، جو حجة اللہ کے پڑھنے میں انتہائی معین و مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
            مزید بر آں! ویسے مجھے تو پہلے ہی سے کتب کے شروحات سے دلچسپی نہیں، کیونکہ اصل چیز کتاب کو سمجھنا ہوتا ہے اور کتب ہی مصادر اصلیہ ہیں، پہلی بار ایک شرح کی رہنمائی کرنا چاہتا ہوں جو ”حجة اللہ البالغہ“ کے سمجھنے اور پڑھنے میں بہت معین ہے، وہ حضرت مفتی سعیداحمد پالن پوری ؒ کے لکھی ہوئی ہے، جو ” رحمة اللہ الواسعہ“ کے نام سے موسوم ہے۔
          حضرت مفتی صاحب ؒ فرماتے ہیں کہ پہلے ہم بھی حجة اللہ کو سمجھ نہیں پاتے تھے لیکن لگن و شوق اور محنت سے پڑھنے کے بعد ہم اس کو سمجھ سکے اور حتی کہ شرح بھی لکھ ڈالی۔
           ۔۔۔۔تو آپ بھی ان اصول کو اپنا کر حجة اللہ کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
      حضرت مولانا مفتی سعیداحمد پالن پوری ؒ کے بیان کردہ نکات یہاں سے حاصل کریں👇 اور بندہ کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔

ڈاؤنلوڈ کرنے کےلیے یہاں دبائیں


حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی