لیکن افغانستان میں کلائیو سمتھ کے ایک پریس کانفرنس کے بمشکل ایک دن بعد پاکستان اور افغانستان (زیادہ تر پاکستان) کے سوشل میڈیا پر یہ نئی بحث چڑھ گئی کہ عافیہ صدیقی کو افغان طالبان نے امریکی فوجی قیدیوں کے بدلے رہا کرادیا ہے۔ اور اس بحث میں کیا بڑے اور کیا چھوٹے، کیا خواص اور کیا عوام! سب نے ایک دوڑ لگائی کہ کوئی یہ خبر ہم سے پہلے بریک نہ کرے اور اس خبر کے پیچھے کسی نے کھوج نہیں لگائی کہ اس میں سچائی کتنی ہے؟ اور تو اور اس بابت بعض مولویوں کے تقریریں بھی نظر سے گزریں اور ایک جعلی ویڈیو بھی وائرل کی گئی جس میں جس خاتون کو عافیہ کے بھیس میں پیش کیا گیا ہے اس کا چہرہ چھپایا گیا ہے۔ اگر بالفرض یہ عافیہ ہی تھی تو اس چہرہ چھپانے کا کیا مطلب؟
اور اس معاملے میں افغان طالبان حکومت کے کارگردی کو یوں نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی جیسے اس حوالے سے ساری کوششیں انھیں کی ہو۔ کہاجاتا ہے کہ پاکستان تو ویسے بھی یہ کام نہیں کرتا تھا اور افغان شہزادوں نے کر دکھایا، عافیہ افغانستان میں موجود ہے مگر میڈیا پر اس خبر کو اسلئے نہیں دکھایا جاتا کہ اس میں پاکستان کی بدنامی ہے۔
پشتو کا ایک محاورہ ہے کہ ”رشتیا چي راځي دروغو کلي وران کړی یي“ یعنی سچ کے ظاہر ہونے تک جھوٹ گاؤں اجاڑ دیتی ہے۔ اور کچھ ایسا ہی اس معاملے میں بھی ہوا۔ جسے بھی یہ خبر ملی اس نے فورا سے پہلے آگے شیئر کی۔ کسی نے عافیہ موومنٹ سے تحقیق نہیں کرائی! کسی نے اس حوالے سے عافیہ کی بہن اور وکیل کا مؤقف جاننے کی کوشش نہیں کی! نہ کسی نے یہ محسوس کیا کہ اس جھوٹی خبر کے دھڑا دھڑ نشر کرنے کے وجہ سے عافیہ کے خاندان کو کتنی تکلیف پہنچی! ان کی بچوں پر کیا گزری!
اس جھوٹ اور افواہوں کے بابت ڈاکٹر عافیہ کی وکیل کلائیو اسٹافورڈ ستمھ نے جھوٹی خبروں کی تردید میں کہا کہ ان افواہوں کی وجہ سے عافیہ کے خاندان کو انتہائی دکھ پہنچا ہے، رہائی کے یہ خبریں سراسر جھوٹ، افواہیں اور بکواس ہے۔ یہ عافیہ کے پیاروں کے ساتھ ایک ظالمانہ چال چلانا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی بیٹی مریم ان افواہات کی وجہ سے زار و قطار رونے لگی۔ افسوس کہ عافیہ رہا نہیں ہوئی ہے اور وہ اب بھی امریکا کی بدنام زمانہ جہنم نما ‘ایف ایم سی کارسویل’ جیل میں قید ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ان افواہات کی تردید میں کہا کہ یہ عافیہ فیملی اور ان کی حمایت کرنے والوں کے لیے خوشی کا لمحہ ہوتا اگر اس جیل سے ان کی رہائی کی خبر درست ہوتی جہاں ان کو ناقابل تصور تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ کے مطابق یہ افواہیں ایک منحوس منصوبہ ہے جس کا مقصد قانونی ٹیم کی کوششوں اور دو برادر ممالک کو نقصان پہنچانا ہے۔
یہی اس معاملے کی حقیقت ہے جو بلاتعطل افواہوں کی نشر میں ظاہر نہ ہوسکا۔ عافیہ کے رہائی کے معاملے میں افغان طالبان والے صورتحال کی حقیقت بس اتنی ہے کہ طالبان حکومت اس رہائی میں تعاون کرنے کا خواہاں ہے۔ باقی جن کا یہ کہنا ہے کہ رہائی کے خبر کو اسلئے خفیہ رکھا ہے کہ پاکستان کی بدنامی نہ ہوجائے، ان کےلیے عرض ہے کہ اس مقدمے میں پاکستان اصل فریق ہے اور اسکے بغیر یہ معاملہ حل نہیں ہوسکتا، اور اگر بالفرض حل ہوسکتا تھا تو اس حوالے سے ماضی میں کی گئی بہت سی کوششیں اب تک رنگ لے آتی۔
لہذا افواہوں پر کان نہ دھریں اور نہ اسے بلاتحقیق آگے پھیلائیں! مذکورہ افواہوں کی پیچھے جس کسی کا بھی ہاتھ ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ پاکستانیوں کی عادت شریفہ ہے کہ کوئی بھی خبر رینکنگ کے خاطر بلاتحقیق دھڑا دھڑ پھیلانے سے گریز نہیں کرتے۔ عافیہ صدیقی کے معاملے میں احتیاط سے کام لیجیے کیونکہ کوئی چھوٹی سی جھوٹ بھی عافیہ کے غم زدہ خاندان کےلیے مزید تکلیف و دکھ کا باعث بنتی ہے۔ عافیہ کے معاملے میں عافیہ کی بہن، وکیل اور عافیہ موومنٹ سے جڑے رہیں اور کسی بھی خبر کو پھیلانے سے پہلے ان سے تصدیق کرلیجیے۔