عزم و استقلال کی ضرورت
🪶تحریر: مولانا ابوالکلام آزادؒ
"پس سفر سے پہلے زادِ راہ کی فکر کرلو اور طوفان سے پہلے کشتی بنالو، کیونکہ سفر نزدیک تر ہے اور طوفان کے آثار ظاہر ہو گئے ہیں۔ جن کے پاس زاد راہ نہ ہوگا وہ بھوکے مریں گے اور جن کے پاس کشتی نہ ہوگی، وہ سیلاب میں غرق ہو جائیں گے۔ جب تم دیکھتے ہو کہ مطلع غبار آلود ہوا اور دن کی روشنی بدلیوں میں چھپ گئی تو تم سمجھتے ہو کہ برق و باراں کا وقت آگیا۔ پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ دنیا کی امن وسلامتی کا مطلع غبار آلود ہورہاہے، دین الہی کی روشنی ظلمت و کفر و طغیان میں چھپ رہی ہے مگر تم یقین نہیں کرتے کہ موسم بدلنے والا ہے اور تیار نہیں ہوتے کہ انسانی بادشاہوں سے کٹ کر خدا کی بادشاہت کے مطیع ہو جاؤ۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ خدا کے تخت جلال کی منادی پھر بلند ہو اور اس کی زمین صرف اس کےلیے ہو جائے۔
"حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ"
﴿سورۂ انفال: آیت: ۳۹﴾
Maulana Abulkalam Azad |
آہ! ہم بہت سوچکے اور غفلت و سرشاری کی انتہا ہو چکی، ہم نے اپنے خالق سے ہمیشہ غرور کیا لیکن مخلوق کے سامنے کبھی بھی فروتنی سے نہ شرمائے۔ ہمار ا وصف یہ بتلایا گیا تھا کہ:-
"أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ"
(سورۂ مائدہ: آیت: ٥٤)
(مؤمنوں کے ساتھ نہایت عاجز و نرم مگر کافروں کے مقابلہ میں نہایت مغرور و سخت۔)
ہمارے اسلاف کرام کی یہ تعریف کی گئی تھی کہ:-
"أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ"
(سورۂ فتح: آیت: ٢٩)
(کافروں کےلیے نہایت سخت ہیں، پر آپس میں نہایت رحم والے اور مہربان!)
پھر ہم نے اپنی تمام خوبیاں گنوادیں اور دنیا کی مغضوب قوموں کی تمام برائیاں سیکھ لیں۔ ہم اپنوں کے آگے سرکش ہو گئے اور غیروں کے سامنے ذلت سے جھکنے لگ گئے۔ ہم نے اپنے پروردگار کے آگے دست سوال نہیں بڑھایا، لیکن بندوں کے دستر خوان کے گرے ہوئے ٹکڑے چننے لگے۔ ہم نے شہنشاہِ ارض و سماء کی خداوندی سے نافرمانی کی، مگر زمین کے چند جزیروں کے مالکوں کو اپنا خداوند سمجھ لیا۔ ہم پورے دن میں ایک بار بھی خدا کا نام ہیبت اور خوف کے ساتھ نہیں لیتے، سینکڑوں مرتبہ اپنے غیر مسلم حاکموں کے تصور سے لرزتے اور کانپتے رہتے ہیں۔
اس سے پہلے کہ خدا کی بادشاہی کا دن نزدیک آئے، کیا بہتر نہیں کہ اس کےلیے ہم اپنے تئیں تیاری کر لیں۔ تا کہ جب اس کا مقدس دن آئے تو ہم یہ کہہ کر نکال نہ دیے جائیں کہ تم نے غیروں کی حکومت کے آگے خدا کی حکومت کو بھلا دیا تھا، جاؤ آج خدا کی بادشاہت میں بھی تم بالکل بھلا دیے گئے ہو۔"
📙قرآن کا قانون عروج و زوال٭
✍️مولانا ابوالکلام آزادؒ٭
صفحہ: 94-96٭
ناشر: مکتبہ جمال لاہور٭