کرسمس؟

اس باب میں بنیادی بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا مقام تو معلوم ہے لیکن حتمی طور پر پیدائش کا دن، تاریخ، مہینہ اور سن معلوم نہیں ہے۔ اس حوالے سے قرآن مجید نے حضرت عیسیٰؑ کی رحم مادر سے پیدائش تک اور پھر آسمان پر اٹھائے جانے تک کی زندگی پر روشنی ڈالی ہے لیکن انکی یوم ولادت کا ذکر نہیں کیا۔
انجیل کی عہدنامہ جدید کی معتبر کتابوں "انجیل یوحنا" اور "انجیل مرقس" کے حوالے سی کی گئی تحقیق یہ ہے کہ اس میں بھی یوم و تاریخ ولادت کا تذکرہ نہیں ہے۔
Christmas


حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ ولادت کا تعین انکی پیدائش اور آسمان پر اٹھائے جانے کے طویل عرصہ بعد حضرت عیسیٰؑ کی وارث ہونے کے دعویداروں نے کیا۔ اور اسی طرح 25 دسمبر کو انکا یومِ ولادت قرار دے دیا اور اسے مذہبی تہوار کے طور پر "بڑا دن" کہنے اور منانے لگے۔ اور پھر حیرانی کی بات یہ ہے کہ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کلیسائیں یہ تہوار 25 دسمبر کو، آرتھوڈوکس کلیسا 6 جنوری کو، اور ارمینیہ کلیسا 19 جنوری کو مناتی ہے۔ یعنی عیسیٰؑ کی غیر یقینی تاریخ پیدائش کی تہوار میں مسیحیوں کے درمیان پھر بھی اختلاف ہے۔ کرسمس منانے کی ابتداء رومہ سے ہوئی اور اسے ایک غیر مسیحی تہوار "جشن زحل" کی جگہ "سالگرہ خداوندِ مسیح" کے طور پر منایا گیا۔
عیسائی کرسمس صرف "سالگرہ مسیح" کے طور پر نہیں مناتے بلکہ حضرت عیسیٰؑ کی ظہور بطور خدا پر مناتے ہیں۔ لہذا مسلمانوں کو مذہبی رواداری کی تحت اس میں شمولیت کی دعوت نہیں دی جاسکتی؛ اور جن حضرات کا ایسا کہنا ہے تو وہ یا کرسمس کی حقیقت نہیں جانتے یا رواداری کا مطلب انکی سمجھ میں نہیں ہے۔
حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی