گوشۂ تنہائی کی شگفتہ بیانی

شگفتہ بیانی

انسانی جبلت ہے کہ اکیلے بات نہیں کرسکتا۔۔۔۔۔باہم گفتگو کیلئے انسان کو دوسرے انسان کی ضرورت پڑتی ہے۔

لیکن انسان کو تنہائی اور خاموشی میں باتیں کرنے کا ایک لمحہ ہے اور وہ کتابوں سے گفتگو کرنے کا ہے، خاموشی میں خاموش گفتگو ہوتی ہے۔ جب کوئی لائبریری میں جائے تو ہر گوشے سے ہر کتاب پکارتی ہے کہ اسے پڑھا جائے۔
مذہب، تصوف، سیاست، تاریخ، صحافت، عقل و حکمت، فلسفہ، ادب جیسے ہر موضوع پر سینکڑوں اور ہزاروں ایسی کتابیں ہم سے محو گفتگو ہوجاتے ہیں جو اپنے قارئین سے داد وصول کرچکی ہیں اور جو اپنے عمدگی کا لوہا منواچکی ہیں، ہر ایک کتاب کا انداز بیاں الگ، نظم الفاظ و جمل الگ، ہر کتاب بزبان حال پکارتی ہے:

کتابوں کا یہ نشہ روٹنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کرنے کی

  ان کتابوں کے خاموش وسحر انگیز شگفتہ بیانی میں انسان سب کچھ بھول جاتا ہے اس پر سحر سا طاری ہوتا ہے۔ یقین کریں کتابوں کا ایک الگ شوق اور جذبہ ہے اور جب یہ شوق چڑھے تو پھر زندگی بھر اترتا نہیں۔ کتاب ایک نایاب سواری ہے جو انسان کو خاموش گفتگو میں بیک وقت مختلف ادوار کا سیر کراتی ہے، مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں کے حالات و واقعات کو آشکارا کرتی ہے۔
افسانے، کہانیاں، اشعار وغیرہ کے کتب انسان کے آشفتہ حالی کو بھی دور کردیتی ہے۔ ہزاروں مصنفین کے ادبی و معاشرتی فکر و شعور پر مبنی خطوط و تحریرات، افسانے، فکر و سوچ پر مبنی اور ترغیبی اشعار، غزلیات، درد و عشق سے بھرے اشعار سب انسان کو اپنے سحرآگیں بیاں کے وجہ سے اپنے طرف کھینچ لاتے ہیں۔ اور پھر انسان اس میں گھنٹے گزار دیتا ہے لیکن دل بھرتا نہیں۔ کتابیں تبدیل کرنے سے مطالعہ کا ذوق برقرار رہتا ہے، انسان اکتاتا نہیں، ہر کتاب ایک الگ مزہ و جادو رکھتا ہے۔ یقیناً خاموشی میں باتیں کتابوں کے دنیا میں ایک الگ حسن رکھتی ہے۔
اختتام

حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی