غزل: ابھی نہ جا

ابھی نہ جا

آنکھیں ہماری ہیں پرنم، ابھی نہ جا

ورنہ ہم مریں گے صنم، ابھی نہ جا

میرے گلستان دل کی شگفتگی ہو تم

جانے! اجڑے گا یہ جانم، ابھی نہ جا

میں ہو سائل کب سے تیرے وصل کا

ابھی تو ہجر کے تازہ ہیں زخم، ابھی نہ جا

حیدؔر کو تجھ پہ اعتبار وہی ہے یقیں کر

ہے اسلئے منتظر تیرا یارم، ابھی نہ جا

٢٣/٣/٢٠٢٢

حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی