پی ڈی ایف کتابیں

پی ڈی ایف کتابیں / pdf book

پی ڈی ایف کتابوں کی اہمیت کا اندازہ وہی لگاسکتا ہے جس کے پاس پیسے نہ ہو۔ جو کسی بک سٹال پر پسندیدہ کتاب دیکھے اور اسے لینے کے لیے جب جیب کے طرف دیکھے تو بمشکل کتاب کی قیمت کا تیسرا حصہ بھی پورا نہ ہورہا ہو۔ اور وہ کتاب کی شوق کو اپنے جیب کے خالی پن کے سامنے ہارے اور بک سٹال والے سے نظریں چرا کے خالی لوٹے۔ اس وقت جو کیفیت ہوتی ہے وہ وہی سمجھ سکتا ہے جس پر یہ حالت گزری ہو۔ آج کل کے مصنفین جب کتاب شائع کرتے ہیں تو کافی رائٹ کے احاطے میں اس بات کا بھی اضافہ کرتے ہیں کہ اس کتاب کی الیکڑانک کافی (برقی نقل/پی ڈی ایف) بنانا خلاف قانون تصور کیا جائے گا۔ میرا مقصد ہر گز مصنفین پر طنز کرنا نہیں اور نہ یہ مقصد ہے کہ مصنفین اپنی کتابیں مفت میں بانٹیں! پی ڈی ایف کی صورت میں بھی تو آپ قیمت حاصل کرسکتے ہیں۔ کیونکہ پی ڈی ایف کتاب کی قیمت ورقی کتابوں کے مقابلہ میں بہت کم قیمت ہوتی ہیں، جسے ہر قاری کے لیے ادا کرنا آسان ہوتا ہے۔ خود راقم نے دسیوں پی ڈی ایف کتابیں قیمتاً خریدی ہیں، جیسا کہ میں نے سوشل میڈیا مونیٹائیزیشن، بلاگنگ وغیرہ کے حوالے سے پانچ چھوٹے کتابچے دو سو روپے کی قیمت میں حاصل کی ہے۔ اگر ورقی نقل میں ہوتی تو شاید پھر پانچ سو یا زیادہ روپے کے بنتے۔ اسی صورت میں پی ڈی ایف کتاب ہر کتاب خواں کے لیے حاصل کرنا آسان ہوتا ہے اور آپ اس کو کسی بھی وقت کہیں بھی چند منٹوں میں بھیج سکتے ہیں اور اس سے پی ڈی ایف کی مناسب قیمت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ یوں کام کا کام اور آسانی کی آسانی۔ ڈاکخانہ وغیرہ پر بھیجنے کی تکلیف سے بھی آزادی۔ لہذا اگر آپ کوئی کتاب رسالہ وغیرہ تصنیف کرتے ہیں تو اس مالی حیثیت سے کمزور کتاب خواں طبقے کے ضرورت کے تحت PDF ضرور بنائیں، چاہے قیمتاً ہی کیوں نہ ہو۔ اس میں آپ کو بھی آسانی ہوگی اور قارئین کے لیے بھی، اور اس میں شرعاً بھی کوئی کراہت یا ممنوعیت نہیں۔ رہی بات احترام کتاب کی! تو وہ دونوں صورتوں میں لازم ہے۔
جبکہ اگر ہم ورقی کتابوں کو دیکھے تو اس مہنگائی کے دور میں کتابوں کی قیمتیں بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں، کیونکہ پرنٹنگ، کاغذ، جلد سازی، ڈیزائنگ وغیرہ کے الگ الگ قیمتیں ہوتی ہیں، جس کے وجہ سے کتاب کی قیمت بڑھ جاتی ہے جسے ہر قاری کے لیے ادا کرنا مشکل ہوتا ہے۔ خود میرے ساتھ کئی بار ایسا ہوا ہے کہ کتاب پسند آئی، جب پیسے دیکھے تو جیب میں موجود رقم سے کتاب کی قیمت دوگنی زیادہ تھی۔ ایسا ہر قاری کے ساتھ ہوگا کیونکہ یہ ازل سے ایسا ہورہا ہے اور یہ حقیقت ہے اور سب کو معلوم بھی ہے کہ ہمیشہ سے علم و کتاب کے شوقین مالی حیثیت سے کمزور ہوتے ہیں، وہ کسی نے سچ کہا ہے کہ ”جن کو کتاب کی شوق اور ضرورت ہے ان کے پاس پیسے نہیں اور جن کے پاس پیسے ہیں انھیں کتابوں کی ضرورت نہیں“۔ 

باقی اصل کتاب میں جو مزہ ہے وہ پی ڈی ایف میں نہیں، تاہم پی ڈی ایف کی ضرورت و اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔


خوش قسمت، لائق تحسین اور قابل قدر ہیں وہ ہستیاں جو اس مہنگائی کی دور میں اپنے پیسے کتابوں پر خرچ کرتے ہیں۔

حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی