بشارالاسد اور اسکے باپ، دونوں جابر و ظالم حکمرانوں نے اپنی تخت حکومت بچانے کے خاطر ہزاروں افراد کو قتل کردیا، شام کے عمارات کو تباہ و برباد کردیا، بے شمار بہنوں اور ماؤں کی عزت کو لوٹا، مساجد کی تقدس کو پامال کردیا، ہزاروں بےگناہ شہریوں، سیاح اور کاروباری افراد کو جہنم نما جیلوں میں بند کرکے بدترین ظلم و تشدد اور ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا، ہر بار انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی۔ لیکن جیسے ہی مجرم اسدی خاندان کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا اور شام کے وارث واپس آگئے تو کچھ پاکستانی دانشوروں اور رافضیوں کا کہنا ہے یہ امریکہ اور اسرائیل کی سازش تھی، اس تجزیے پر چند سوالات اٹھتے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کو شامی عوام کی اتنی فکر سالوں پہلے کیوں نہ تھی؟
Abu Muhammad Jolani /ابومحمد جولانی |
امریکہ کو اپنی پوری قوت کے ساتھ افغانستان میں طالبان کو ختم کرنے میں 20 سال کے عرصے میں بھی ناکامی ملی لیکن شام میں ایرانی پراکسی اور روسی حمایت سے قائم بشار کی حکومت کو وہ چند دنوں میں سازش کے ذریعے ہی ختم کرتا ہے، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ بشار کی آمرانہ نظام کو ختم ہونا ہی تھا، ظلم و جبر کے اس سلسلے کو مزید رکنا تھا۔ نئی حکومت سے شامی عوام خوش ہیں تو ہمیں بےفکر ہونا چاہیے۔ امیدوں کے ساتھ خدشات بھی ہیں لیکن یہ اس نوعیت کے خدشات ہیں جو افغان طالبان حکومت کے بعد بھی بیان کیے گئے لیکن بعد میں سب واضح ہوگیا۔
اب ہمیں کھل کر شامی عوام کی پسند کی حکومت آنے پر انکا ساتھ دینا اور خیر مقدم کرنا چاہیے۔