کامیابی کا تصور؟


جس طرح دنیا میں مختلف قسم اور مختلف مزاج و طبع کے انسان پائے جاتے ہیں، اور ہر انسان اپنے مزاج میں پابند ہوتا ہے اگر کوئی بات ایک انسان کیلئے خوشی کا باعث ہے تو دوسرا انسان اس بات کیوجہ سے غم زدہ ہوتا ہے۔ ہر کوئی غم زدہ بھی ہوتا ہے اور خوش بھی، لیکن اس خوشی اور غم کی وجوہات سب کیلئے الگ الگ ہیں، اور مزاج کے فرق کی وجہ سے کامیابی بھی ہر انسان کیلئے مختلف ہے۔ لیکن پھر بھی کہا جاتا ہے کہ ”اگر کسی خاص شعبے میں کوئی فرد اپنا منفرد مقام بناتا ہے تو وہ کامیاب ہے“۔   دیکھئے طالب علم، مصنف، کھلاڑی، سیاست دان، بزنس مین ہر کسی کیلئے کامیابی کا تصور مختلف ہے۔

تاہم کامیابی جس بھی میدان میں حاصل کرنا ہو تو یہ بات مان لی گئی ہے کہ کامیابی کا راستہ ایک جیسا پرخار، کٹھن، اور دشوار ہے یعنی کامیابی ناممکنات اور مشکلات کے پُل کو عبور کرنے کا نام ہے۔ کامیابی حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ دل سے کامیابی کی خواہش مند ہو۔ کامیابی کیلئے جوش و جذبات کی ضرورت ہوتی ہے، منفی جذبات تو ہر کسی کی گھر کی کھیتی ہے۔ مثبت، طاقتور، اور قابل استعمال جذبات کو اپنائیں۔

اگر آپ اپنے فن میں کامیاب ہے اور کامیابی کا راز پتہ ہے تو اسے دوسروں کو بھی دکھائیں۔ آج کل ہمارے معاشرے کی المیہ یہ ہے کہ ہم کامیابی کا راز دوسروں کو اسلئے نہیں دکھاتے کہ کہیں وہ ہمارا جگہ نہ لے حالانکہ حقیقت اسکے خلاف ہے۔ حقیقت اور آفاقی اصول یہ ہے کہ دوسروں کو راستہ دینے سے آپکا راستہ بھی کھل جاتا ہے۔

ہم ماضی میں گزرے ہوئے بڑے لوگوں کے کہانیاں صرف سننے اور سنانے کیلئے کرتے ہیں۔ عملی میدان میں اگر کوئی آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے، کامیابی کی طرف گامزن ہوتا ہے، اس کیلئے انتھک جدوجہد اور پیہم کوشش کرتا ہے تو ہم اسے آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ کوئی ٹیلنٹ دکھاتا ہے تو بجائے اسکے کہ ہم ان لوگوں کے حوصلہ افزائی کرے انکے تعریف کرے، الٹا انکے حوصلہ اور ہمت شکنی کرتے ہیں۔

ہم اپنے کامیابی کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور آگے بڑھنے کیلئے اور بھی کوششیں  کرتے ہیں لیکن اگر کوئی دوسرا کامیابی کی طرف بڑھے تو ہمارا شیطان بول اٹھتا ہے کہ یہ کیسے ہوا؟ یہ کیوں بڑھا؟ میں کیوں نہیں بڑھا؟ یہ کیسے کامیاب ہوا؟ یہ تو مجھ سے چھوٹا ہے۔ یہ تو مفلس ہے وغیرہ۔۔
اس جیسے بہت سے بےفائدے سوالات ہمارے ذہنوں میں جاگ اٹھتے ہیں۔
ارے بھائی سچ ہے وہ آپ سے چھوٹا اور کمزور ہے لیکن اس کے محنت، و انتھک جدوجہد اور  کوشش نے انہیں جتوایا، انہیں کامیاب بنایا۔
اور پھر کامیابی کا دارومدار تو دولت پر نہیں یہ تو اللہﷻ کی تقسیم ہے کہ جسے چاہے کامیابی دے اور جسے چاہے ناکامی۔ اصل کامیابی تو اکثر غریب لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ اقبالؒ نے بھی کہا تھا: ؏
             
                    ؎ میرا طریق امیری نہیں، فقیری ہے
                    خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر

کامیابی کا دارومدار قسمت پر ضرور ہے اور ہماری قسمت کا اصل مالک اللہﷻ ہے تاہم اللہﷻ نے اپنے فیاضی کے خاطر اپنے بندوں کو اتنا اختیار ضرور دیا ہے کہ وہ کوشش کرکے کسی حد تک خود اپنا قسمت بناسکتے ہیں۔
یہ کوشش و محنت آپ بھی کرسکتے ہیں، آپ بھی کامیاب ہوسکتے ہیں اسلئے آپ کو محنت کرنا ہے۔ کامیابی کا فیصلہ ابھی سے کرو انسان کو قیمتی اور کامیاب بننے میں سال، مہینے اور دن نہیں لگتے بلکہ انسان اس وقت قیمتی اور کامیاب ہوجاتا ہے جب وہ خود کو قیمتی اور کامیاب بنانے کا فیصلہ کرتا ہے۔ کامیابی اخروی ہو یا دنیوی، تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جس نے بھی محنت کیا، کوشش کو گلے لگالیا وہ کامیاب ہوا۔ اور اصل کامیابی تو اخروی کامیابی ہے۔ اسلام کبھی دین و دنیا کو جدا نہیں کرتا بلکہ اسلام تو کہتا ہے کہ دنیا ایسے بناؤ کہ آخرت بھی بن جائے۔ دنیا کیلئے اتنا کماؤ جتنا دنیا میں رہنا ہے اور آخرت کیلئے اتنا کماؤ جتنا آخرت میں رہنا ہے۔

ہم دوسروں کے کامیابی پر اسے ناکام بنانے کے سوچتے ہیں حالانکہ چاہئے تو یہ ہے کہ ہم اپنے اندر صلاحیت پیدا کرے اور خود آگے بڑھنے کا سوچے۔
ہم حسد سے کام لیتے ہیں جو کہ ایک اعلیٰ درجے حماقت کی نشانی ہے۔ اور اسلئے تو حاسد سے بڑھ کر کوئی گناہ گار اور دشمنِ خدا نہیں۔ کیونکہ حاسد خالقِ کائنات کے تقسیم پر اعتراض کرتا ہے کہ گویا اس کامیابی کا اہل وہ نہیں تھا اور اللہﷻ نے دے دیا۔ حسد روحانی بیماریوں میں سے ایک بڑی اور قابل علاج بیماری ہے اور اسکا علاج ہمیں روحانی مرشدین اور درسگاہوں میں ملے گا۔ ہمیں وہاں رجوع کرنا چاہئے۔ 


اگر ہم سماج میں کامیابی اور کامیاب لوگ چاہتے ہیں تو ہمیں آگے بڑھنے والوں کا ساتھ دینا، انکے کام و خدمات کو سراہنا، انکے حوصلہ افزائی کرنا ہوگا۔ اور خود بھی آگے بڑھنے کیلئے انتہائی لگن و محنت سے کام لینا ہوگا۔
اگر ہم کامیابی کے طرف بڑھنے والوں کے حوصلہ افزائی کرینگے تو وہ اور بھی بڑھے گا اور رفتہ رفتہ یوں ایک کامیاب اور ترقی یافتہ معاشرہ بھی تشکیل ہوجائے گا۔

                   زندگی جہدِمسلسل ہے تماشا تو نہیں
              وہی جیتے ہیں جو لڑتے ہیں طوفانوں کی طرح

حیدرعلی صدیقی

مسلم / پاکستانی / لکھاری

2 تبصرے

  1. ماشاءاللہ بہت خوبصورت اور ترغیبی بلاگ۔
    اللہ تعالٰی مزید ترقی نصیب فرمائے۔
    آمین

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی